Maa Ek Azeem Hasti By Lal Dino Shanbani
Maa Ek Azeem Hasti By Lal Dino Shanbani
تحریر از لعل ڈنو شنبانی،سکھر
*ماں ایک عظیم ہستی*
گھر سماج کے ایک چھوٹے سے حصے کا نام ہوتا ہے مگر اس حصے کی بہت بڑی اہمیت ہوتی ہے،کسی بھی گھر یا خاندان کے افراد اس گھر کا حصہ ہوتے ہیں۔اگر خاندان کے افراد اچھے، سلجھے ہوئے اور منظم ہوتے ہیں تو وہ سلجھا ہوا گھرانہ کہلائے گا۔
ایسے گھر کے افراد میں بہتری اور اچھائی کی توقع کی جا سکتی ہے جن میں محبت،ہمدردی،عاجزی،عزت ،احترام اور رشتوں کی قدر ہو۔ رشتہ چاہے کوئی بھی ہو اہمیت کا حامل ہوتا ہے ،اس لیے ہر طرح سے اس کا خیال رکھا جائے۔ایک واقعہ کا مفہوم بھی ہے حضور اکرم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے اصحاب ؓ سے یوں فرمایا تھا کہ اگر تم سے کوئی تعلق توڑنا چاہے تو تم اس سے تعلق جوڑنے کی کوشش کرو۔
رشتے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک خون کے رشتے اور دوسرا سماجی رشتے۔خون کے رشتوں میں اکثریت گھر کے افراد کی ہوتی ہے جس میں ماں باپ،بہن بھائی،دادا دادی،نانا نانی وغیرہ شامل ہوتے ہیں اور سماجی رشتوں میں اہل محلہ ،پڑوسی،گاوں یا شہر کے لوگ،دوست،استاد اور تمام اہل وطن آ جاتے ہیں۔ جو تمام رشتیداروں اور تعلقداروں سے جتنا اچھا سلوک کرے گا ان کے دلوں میں اتنی جگہ بنا پائے گا اور سماج میں اسے عزت کی نگاہ سے بھی دیکھا جائے گا۔
خونی رشتوں میں سب سے زیادہ اہمیت ماں باپ کی ہوتی ہے اگر اس کو مزید مختصر کیا جائے تو ماں کی عظمت بہت وسیع ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی قرآن مجید میں والدین سے لفظ 'اف' تک کہنے سے بھی منع فرما کر ان کے مقام و مرتبہ کو واضح فرمایا۔حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔اگر ہم اپنے سماج میں آس پاس نظر دوڑا کر ذرا جھانکنے کی کوشش کریں تو یقیننا یہی نتیجہ ملتا ہے کہ جنہوں نے اپنے ماں باپ کی فرمانبرادری،عزت و تکریم کی وہ کامیاب ہوئے اور جنہوں نے اپنے ماں باپ کا حق ادا نہ کیا وہ آج تک ناکام ہیں۔ماں باپ کے نافرمان چاہے جتنی بھی کوشش،مشقت اور محنت کرتے ہیں پھر بھی ناکامی انک مقدر بن جاتی ہے اس کے برعکس والدین کے فرمانبرداروں کے لیے کامیابی کی اسباب خود بخود اس طرح نکل آتے ہیں جس کا انہوں نے خوابوں میں بھی اندیشہ نہ کیا ہو۔
ماں کو مختلف زبانوں میں ام، ممہ،ممی ،امی،اماں،مم،آئی اور مائی وغیرہ پکارا جاتا ہے،ماں کے نام کا آواز اردو کے حرف میم کے ارد گر گھومتا رہتا ہے،دراصل ماں کے ناموں کا انتخاب پیدا ہونے والے نوزائدہ معصوم بچے یا بچی کی موں سے نکلنے والے الفاظ 'ام،مم،اوماں' سے کیا گیا ہے،چاہے بچہ کسی عرب کا ہو یا عجم کا اس کے شروعاتی آواز میں پائی جانے والی الفاظ کی شکل ایک جیسی ہوتی ہے۔
ماں کو اللہ تعالیٰ نے کچھ ایسے نرالے اور شاندار انداز میں پیدا فرمایا اور اسے خوبیوں سے نوازا کہ ماں اپنے بچوں پر بڑی شفیق ہوتی ہے،راتوں اور دنوں کو اپنے بچوں پر اپنا سکون قربان کرنے والی ذات ماں ہی کی ہوتی ہے۔چاہے کوئی کسی بھی مذہب یا نسل سے ہو وہ ماں کی عظمت کا انکار نہیں کرسکتا۔ اسی ماں کی عظمت کو عیاں کرنے کے لیے یومِ ماں ، ماں کا عالمی دن، یوم مادر یا ماؤں کا دن ہر سال مختلف ممالک میں منایا جاتا ہے، عالمی طور پر اس کی کوئی ایک متفقہ تاریخ نہیں، یہ دن مختلف ممالک میں مختلف تاریخوں پر ملہائی جاتی ہے۔اکثر یورپی ممالک میں مئی کے دوسرے اتوار کو جبکہ بعض عرب و مسلم ریاستوں میں 21 مارچ کو یوم مادر کا درجہ دیا گیا ہے،کئی ایسے ممالک بھی ہیں جو یہ دن جنوری ،مارچ ،نومبر یا اکتوبر میں مناتے ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد اپنی والدہ کی اہمیت کا احساس کرنا، ان کی خدمت کرنا اور انہیں خوشی دینا ہے۔اس دن پر اولاد اپنی ماوٴں کو تحائف وغیرہ بھی پیش کرتے ہیں۔
جن کی مائیں سلامت ہیں، انہیں چاہیے کہ ان کی جدائی سے پہلے ان کی خدمت کرکے انہیں راضی کریں اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ماں کی رضا اللہ تعالی کی رضا کا سبب ہے۔